Monday 2 January 2012

پاکستان ریلوے تباہی کے دہانے پر؟

ویسے توملک کا ہر ادارہ روبہ زوال ہے لیکن آج کل ریلوے کے محکمہ کی نااہلی، بد انتظامی اور بے حسی نے مسافروں اور ان کے عزیز و اقارب کو سخت اذیت اور ذہنی کوفت میں مبتلا کیا ہوا ہے، ریل گاڑیاں گھنٹوں تاخیر کا شکار ہیں اور مسافر ٹکٹیں لے کر بھی خوار ہورہے ہیں۔ سخت گرمی اور انتظار میں خواتین اور بچوں کا برا حال ہوگیا ہے۔ اسٹیشن پرمسافروں کے بیٹھنے کا کوئی مناسب انتظام بھی نہیں ہے اور ریلوے کا محکمہ یہ بتانے سے بھی قاصر ہے کہ ٹرین کب روانہ ہو گی یا آنے والی گاڑی کب تک اسٹیشن پر پہنچے گی۔ ریلوے اس حال کو ایک دن میں نہیں پہنچی بلکہ ہر دور میں نہایت دل جمعی کے ساتھ اس ادارے میں منظم لوٹ مار اور کرپشن کا سلسلہ جاری رہا۔ سیاسی بنیادوں اور سفارش پر بھرتی ہونے والے نااہل اور کرپٹ افسران نے ریلوے کا بیڑہ غرق کر دیا ہے۔ ریلوے کے کسی بھی معاملے کا جائزہ لیا جائے تو کرپشن کی ہوش ربا داستانیں منظر عام پر آتی ہیں۔ انجنوں کی خریداری، بوگیوں کی مرمت، ریل کی پٹریاں، سامان کی لوڈنگ، ٹکٹوں کی بکنگ، پلیٹ فارم کے معاملات، ایندھن کی خریداری، آلات کی مرمت، ریلوے کی قیمتی زمینیں، غرض کہ جس معاملے کو بھی دیکھا جائے بد عنوانیوں کے دفتر کھل جاتے ہیں۔
ادارہ اب تباہی کے دہانے پر پہنچا ہوا ہے۔ کئی روٹ پر چلنے والی گاڑیاں پہلے ہی بند ہو چکی ہیں اور اب ادارے کے پاس ایندھن خریدنے کے بھی پیسے نہیں بچے۔ حکومت کی عارضی مدد سے کچھ دن کا انتظام تو ہو گیا ہے لیکن اصل سوال تو اب بھی موجود ہے کہ اس ادارے کا مستقبل کیا ہے؟ کیا یہ ادارہ اپنا وجود برقرار رکھ پائے گا یا دیوالیہ ہو کر بند ہو جائے گا؟ اس کے بند ہونے سے چھوٹے شہروں اور قصبوں سے باقی ملک کا رابطہ کیسے برقرار رہے گا؟ ملک کے دفاعی معاملات میں بھی ریلوے کا ایک کردار ہے اس کا کیا ہو گا؟ قابل بھروسہ متبادل انتظام کیا ہے؟ چھوٹے بڑے شہروں میں سڑکوں اور شاہراہوں کا نظام قابل رشک نہیں ہے۔ افراد و سامان کی نقل و حمل کا یہ ادارہ اگر تباہ ہو گیا تو ملک کے اسٹراٹیجک مفادات کو سخت نقصان ہو گا۔ ریلوے کا ادارہ حکومت کی فوری اور موثر توجہ چاہتا ہے۔

0 comments:

Post a Comment

Share

Twitter Delicious Facebook Digg Stumbleupon Favorites More