سال 2011ء ماضی کی وہ یاد بن کر رہ گیا ،جس میں کہیں خوشگوار لمحوں کی پرکیف باتیں ہیں تو کہیں تلخ گھڑیوں کی
سوگوار یادیں،کہیں پیاروں کے بچھڑ جانے کا غم توکہیں نئے رابطے گہری دوستی میں بدل رہے ہیں،کوئی منزل کی جانب پیش قدمی کررہا ہے ،توکوئی نشان منزل کی دوری سے اکتا کر واپسی کے سفر پر گامز ن ہے اور کوئی اپنے ارادوں کومضبو ط کرکے بلند حوصلہ چیونٹی کی طرح دوبارہ رخت سفر باندھ رہا ہے ،یہی زندگی ہے ۔تمام پڑھنے والوں کو سال نو کی خوشیاں مبارک ہوں ، دعا ہے یہ کہ سال آپ کی زندگی میں مثبت وخوشگواورتبدیلیاں لائے اور ملک کیلئے شاہراہ کامیابی پرا یک سنگ میل ثابت ہو۔
دن کو ہفتوں اور ماہ وسال کے قالب میں ڈھلنا ہی ہوتا ہے ،یہ ازل سے چلا آرہا سلسلہ کسی فرد ،قوم اور ملک کا انتظار نہیں کرتا۔ 2011ئاب سال گزشتہ بن چکا ہے ،جو ہمیں ایک ایسی گٹھڑ ی تھما گیا ہے ،جومختلف واقعات سے بھری ہے ۔جن میں شامل دہشت گردی کی کارروائیاں ، پٹرول بجلی اورگیس کے نرخوں میں اضافے ، لوڈشیڈنگ اورمہنگائی نے شہریوں کو انتہائی پریشان رکھا ۔
اعدادوشمار کے واقعات ملک بھر میں دہشت گردی کی کم وبیش 600کارروائیاں رپورٹ ہوئیں جن میں تقریباًڈھائی ہزار پانچ سو شہری اور ساڑھے سات سو سیکیورٹی اہلکارزندگی کی بازی ہار گئے۔جبکہ امریکی اہلکارریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں دو شہریوں کا قتل،ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت، مہران بیس کراچی پر دہشت گردوں کی کارروائی اور سلالہ چیک پوسٹ پر نیٹوحملے میں 24پاکستانی فوجیوں کی شہادت ایسے واقعات ہیں ،جنہوں نے انمٹ تکلیف دہ نقوش چھوڑے ہیں۔
کئی معروف شخصیات بھی سال گزشتہ میں ہم سے بچھڑ گئیں،جن میں معروف ادیب اے حمید ،ترقی پسنددانشورحمید اختر،شاعرراغب مراد آبادی،اداکار خیام سرحدی ،معین اختر ،جمیل فخری،رؤف خالد،سیاستدان امین خٹک،بیگم نصرت بھٹو،حاکم علی زرداری،غلام محمد مانیکا،صحافی منہاج برنا ،یوسف خان اور حبیب الرحمن سمیتمتعدد افراد شامل ہیں۔ گورنر پنجاب سلمان تاثیر،سانحہ خروٹ آبادکی فرنزک تحقیقات کرنیوالے پولیس سرجن باقر شاہ کا قتل ،صحافی سلیم شہزاداورولی خان بابرکا قتل بھی ایسے واقعات ہیں ،جنہیں بھلایا نہیں جاسکتا۔تاہم نیٹو سپلائی لائن کی معطلی، شمسی ایئربیس کو واگزاری اور امریکا سے از سرنو تعلقات کی استواری کی جانب پیش رفت،عدالت عظمیٰ کے منصفانہ فیصلے اور جمہوری کلچر کو فروغ دیتے بڑے سیاسی جلسے اہم مثبت تبدیلیاں ہیں،جو شاندار مستقبل کی نوید دے رہے ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم انفرادی و اجتماعی معاملات میں تعصب و نفرت کے خاتمے ،انصاف کی بالادستی ،ظلم وزیادتی کیخلاف مزاحمت ،تعمیری کرداراور مثبت جدوجہد کو اپنا شیوہ زندگی بنا لیں تاکہ خاندان ،معاشرے اور ملک میں بہتری کی صورتیں نمایاں ہوں۔خدائے بزرگ و برترسے دعا ہے کہ سال نو امن و محبت،اخوت وبھائی چارے اور کامیابی وکامرانی کا سا ل ہو۔آخر میں احمدندیم قاسمی کی شہرہ آفاق نظم کاایک شعر
خدا کرے کہ مرے اک بھی ہم وطن کیلئے
حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو